اگرچہ مہربانی تو کرے گا

Poet: رشید حسرت By: رشید حسرت, کوئٹہ

اگرچہ مہربانی تو کرے گا
وہ پھر بھی بے زبانی تو کرے گا

عطا کر کے محبّت کو معانی
جِگر کو پانی پانی تو کرے گا

بڑے دِن سے عدُو چُپ چُپ ہے یارو
کہ حملہ نا گہانی تو کرے گا

اُسے ناکامیابی ہی ملے گی
وہ حل پرچہ زبانی تو کرے گا

ہُوئے گر ہم کِسی کے گھر میں مہماں
ہماری میزبانی تو کرے گا؟

بھلے ہم تِیرگی اوڑھے رہے ہیں
وہ اِک دِن ضو فِشانی تو کرے گا

جِسے مانا ہے اُس نے اپنا راجہ
اُسے وہ اپنی رانی تو کرے گا

مفر کافر ادا سے غیر مُمکِن
عطا کُچھ ارغوانی تو کرے گا

اجی حسرتؔ جفا سے، طعنے دے کر
وہ چہرہ زعفرانی تو کرے گا

Rate it:
Views: 547
22 May, 2022
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL