اہل جنوں تھے فصل بہاراں کے سر گئے

Poet: احمد By: احمد, Karachi

اہل جنوں تھے فصل بہاراں کے سر گئے
ہم لوگ خواہشوں کی حرارت سے مر گئے

ہجر و وصال ایک ہی لمحے کی بات تھی
وہ پل گزر گیا تو زمانے گزر گئے

اے تیرگئ شہر تمنا بتا بھی دے
وہ چاند کیا ہوئے وہ ستارے کدھر گئے

وحشت کے اس نگر میں وہ قوس قزح سے لوگ
جانے کہاں سے آئے تھے جانے کدھر گئے

خوشبو اسیر کر کے اڑائے پھری ہمیں
پھر یوں ہوا کہ ہم بھی فضا میں بکھر گئے

Rate it:
Views: 41
01 Sep, 2025