ایسا مزاج ہو بھی گیا ہے زمانے کا
کوئی بھی سادہ لوح ہو اس کو پھنسانے کا
کوئی تلاش میں کبھی اپنے شکار کے
مل جائے کوئی تو چھری الٹی چلانے کا
ملتا نہیں خلوص سے کوئی زمانے میں
ہر دم نگاہ جیب پر کچھ تو بھنانے کا
ایسا رواج چل بھی گیا ہے ہی جھوٹ کا
اپنے مفاد کے لئے اٌلٔو بنانے کا
ڈر بھی خدا سے زیادہ ہے اپنے آقاؤں کا
ان پہ نظر جما کر خدا سے ہٹانے کا
وہ دور تھا کہ سب کو خدا کا ہی خوف تھا
اپنی نگاہ غیب پر ہر دم جمانے کا
ملتا کوئی کسی سے خدا کے ہی واسطے
خود غرضی سے ہمیشہ ہی خود کو بچانے کا
سچ کا رواج تھا ہر کوئی بچتا جھوٹ سے
حق کے لئے کسی کو نہ خاطر میں لانے کا
یہ آرزو ہے اثر کی حق کا ہو بول بالا
حق کے فروغ کے لئے کوشش بڑھانے کا