سورج پہ نئی دستک ہی دے جاؤ تو بہتر ہے
زمانہ جس پہ ناز کرے ایسا کر جاؤ تو بہتر ہے
وقت کے تیز پنجوں سے نکل آؤ تو تب مانوں
حدود زندگی سے بے کاراں ہو جاؤ تو بہتر ہے
پس دیوار اک ہنگامہ کیا ہونا ہی باقی ہے
ہوا کی دوش سے خود ہی نکل جاؤ تو بہتر ہے
وقت کے الجھے دھاگوں میں کیوں الجھے ہیں ہم آخر
خود اپنی خودی سے آشنا ہو جاؤ تو بہتر ہے
ایسا کر جاؤ تو بہتر ہے
ایسا کر جاؤ تو بہتر ہے