جو دل دکھائے ایسا اشارہ نہیں کرو
دل شکنی کسی طور گوارہ نہیں کرو
مہربان دوستوں الفت کا دامن تھام لو
نفرت کو کسی طور گوارہ نہیں کرو
چند روزہ زندگی ہے ہنس کر گزار لو
پھولوں کے چمن کو انگارہ نہیں کرو
نفرت کی کونپلوں کو جڑ سے اکھاڑ دو
اور دل میں عداوت کا یارا نہیں کرو
جلتی سلگتی آگ کو مزید ہوا دے کر
اس آگ کو بھڑکانے کا چارا نہیں کرو
کس نے کہا تقدیر پتھر کی لکیر ہے
بگڑے مقدروں کو سنوارا نہیں کرو
عظمٰی جو زندگی کا مفہوم چھین لے
ایسی حیات پہ کبھی گزارا نہ کرو