ایسے ویسے وعدوں میں کیا رکھا ہے
پیار محبت کے ارادوں میں کیا رکھا ہے
ریگ وفا کے سرابوں میں کیا رکھا ہے
نین کٹوروں کی شرابوں میں کیا رکھا ہے
ریشمی سنہری خوابوں میں کیا رکھا ہے
چہروں پہ لکھی کتابوں میں کیا رکھا ہے
چار دن کی زندگی ہے چین سے گزار لے
ہجر و انتظار کے عذابوں میں کیا رکھا ہے
حقیقت کے آئینے میں اپنا عکس دیکھ لیں
خوابوں میں کیا رکھا خیالوں میں کیا رکھا ہے
مست و بے خود بربادوں میں کیا رکھا ہے
دل مضطرعارضی سوادوں میں کیا رکھا ہے
ایسے ویسے وعدوں میں کیا رکھا ہے
پیار محبت کے ارادوں میں کیا رکھا ہے