دنیا میں محبت کرنے والے تو بہت ملتے ہیں
نبھانے والے مگر زمانے میں کم ہی ملتے ہیں
زندگی صرف خوشی پانے کا نام نہیں ہے
یہاں قدم قدم پہ دکھ بھی ملتے ہیں
بُرے سے اچھا کرنے کا ہنر پھولوں سے سیکھو
جو جب بھی کھلتے ہیں کانٹوں میں کھلتے ہیں
یہ دور بھی فرعون کا ہی دور ہے یارو
حق بولنے والوں کے لب سلتے ہیں
راہِ حیات میں چلنا ذرا سنبھل کے
یہاں زبان پھسلتی ہے قدم پھسلتے ہیں
انسانیت کا یہ کیسا رُوپ دکھایا ہے خدا نے
جان لینے کے لئے بھی سر پہ کفن باندھ کے نکلتے ہیں
یہ دور ظلمت کا دور ہے ، جہالت ہے ہر طرف
انسان بکتے ہیں اس میں ایمان بکتے ہیں