Add Poetry

ایک اَدا

Poet: M Usman Jamaie By: M Usman Jamaie, karachi

تمھاری گھومتی انگلی میں جُھومتی چابی
بَتارہے ہو مسرّت اُدھار لے لی ہے
یہ کہہ رہے ہو کہ اے پاپیادہ حیوانو!
بُلند مرتبہ مخلوق ہوگیا ہوں میں
کہ میں نے بینک سے قسطوں پہ کار لے لی ہے
تمھاری گھومتی انگلی میں جُھومتی چابی
کہ جیسے قصر شہنشاہ میں کنیز کا رقص
کہ جیسے دستِ جفا جُو میں تازیانہ ہو
کہ جیسے مے کشی مدہوش ہوکے ناچ اُٹھّے
یا دستِ تیغ زنی دائرے بناتا ہو
تمھاری گھومتی انگلی میں جُھومتی چابی
ہمارے بَس کے سفر کا مذاق اُڑاتی ہے
سفر کی مشکلیں کچھ اور یہ بڑھاتی ہے
ہوا میں ناچ کے جب دائرے بناتی ہے
ہماری جُہد کی تصویر یہ دکھاتی ہے
 

Rate it:
Views: 343
09 Feb, 2014
Related Tags on Life Poetry
Load More Tags
More Life Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets