ایک اک پتا ہواؤں سے ہے لڑنے والا

Poet: نواز By: نواز, Gujranwala

ایک اک پتا ہواؤں سے ہے لڑنے والا
پیڑ اس کا نہیں آندھی سے اکھڑنے والا

راہ چلتے ہوئے انگلی بھی کسی کی نہ پکڑ
بھیڑ میں ہوتا ہے ہر شخص بچھڑنے والا

اک ہمکتے ہوئے بچے کی طرح ضد نہ کر
خوش نما جسم کھلونا ہے بگڑنے والا

ختم محلوں کی روا داری کا دستور ہوا
اب یہاں کون ہے دیوار میں گڑھنے والا

زندگی شہر بسانے میں ہے مصروف عاجزؔ
گاؤں طوفان کی زد میں ہے اجڑنے والا
 

Rate it:
Views: 169
06 Aug, 2025
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL