ایک باپ کی کہانی ۔۔۔

Poet: Dr. Riaz Ahmed By: Dr. Riaz Ahmed, Karachi.

آیا وہ گھر
اندھیرا گھر
روشنی نہ تھی
چراغ کہاں ہے؟
ہوگا یہیں اِدھر اُدھر لُڑکا ہوا کہیں
تمہارے باپ کی طرح
بہو کے تھے الفاظ، وہ کونے میں تھا پڑا
اپنے بنائے گھر میں ہی اُس کی جگہ نہ تھی
چھوٹا نہیں تھا گھر
دِل میں جگہ نہ تھی
پڑ رہے تھے کوسنے چراغ پہ رکھ کر
کسی کام کا نہیں
کوئی کل، سیدھی نہیں
تیل زیادہ پیتا ہے اور روشنی نہیں
ایسی کسی بھی چیز کی، جگہ رہی نہیں
سوچتا ہوں اب اِسے باہر ہی پھینک دوں
دِل دھک سے رہ گیا
جیسے کہ رک گیا
بیٹے کو کیا کہتا کہ یہ چراغ کی حالت
تیری وجہ سے ہے
ڈھونڈنے میں لگ گیا وہ بھی چراغ کو
کرے گا اُس کو صاف اور رکھے گا اُٹھا کر
محفوظ اور اونچی کسی معقول جگہ پر
جو اُس کا مقام ہے
اُسے تو نہیں مل سکا اپنا مقام پر
اپنی طرح رہنے نہ دے گا اُس کو زمیں پر
پڑے ، ہر ایک کی ٹھوکر
اُسے مل گیا چراغ
صاف کیا، پھر جلایا تیل ڈال کر
بیٹے سے پھر پڑی
گھر کو لگانی آگ ہے گھر کے چراغ سے
چھوڑو!
دو مجھے
بجلی گری اُس پر
اپنے بنائے گھر کو کوئی خود جلاتا ہے؟
ناکارہ ہے وہ کیا؟
بچپن میں اُس کو سینے پہ کس نے سلایا ہے؟
انگلی پکڑ کے دنیا میں کس نے چلایا ہے؟
اُس کے لئے پسینہ، خوں، کس نے بہایا ہے؟
اِک ھوک سی اٹھی
دِل رو دیا اُس کا یہ سن کے ، خون کے آنسو
ٹپکے وہ اُس کی آنکھ سے
تو لَو پہ جا پڑے
جلتے چراغ کی
اور
بجھ گیا چراغ اُس کی زندگی کا بھی
اُس لَو کے ساتھ ہی

Rate it:
Views: 713
23 Sep, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL