گرچہ اک ننھا سا بچہ ہوں نِرالا
پر میرا تو عزم ہے سب سے دو بالا
علم کی مجھ کو لگن ہر دم ہے رہتی
شَمْع سے پروانے کو جیسے چَاہ ہوتی
علم سے تو دور ہو ظلمت جہاں میں
علم سے سب کو ملے رفعت جہاں میں
میرے دم سے اس جہاں میں روشنی ہو
اس چمن کی ہر کلی تو بس کھلی ہو
حق کی میں آواز دنیا میں بنوں گا
نہ کبھی مظلوم کی تو آہ لوں گا
خیر کے ہر کام میں ہوگا تعاون
ہر کسی کے لب پہ ہوگا میرا ہی گُن
ہر میرا قول و عمل ہوگا مُوَافِق
نہ کبھی ظاہر کو ہو باطن سے تو دِق
میں تو اوروں سے رہوں گا آگے آگے
یہ زمانہ بھی چلے گا میرے پیچھے
میں دلوں میں ہر کسی کے ہی بسوں گا
ہر دکھے دل کی دوا میں ہی بنوں گا
میں چراغ رہگزر بن کر رہوں گا
میں تو خِضْرِ راہ بن کر ہی جیوں گا
میرا انداز بیاں ہوگا ہی پیارا
جو بنا دے گا ہی سب کا تو دلارا
نہ زیاں ہوگا کسی کا تو گوارا
دل دکھانے سے بچے گا یہ دلارا
اور تخیل کی بلندی یوں رہے گی
میری منزل میرے قدموں میں گرے گی
مجھ کو نیکی سے محبت ہی رہے گی
عاجِزِی میرا تو پَیراہَن بنے گی