کیا بنوں گا میں بڑا ہو کر
میں تو چاہتا ہوں میں بنوں ڈاکٹر
اس میں عزت بھی ہے اور راحت بھی
کروں میں خدمت کماؤں دولت بھی
یُوں میں سُکھ سے رہوں گا جیون بھر
میں تو چاہتا ہوں میں بنوں ڈاکٹر
کیا بنوں گا میں بڑا ہو کر
امّی چاھتی ہیں میں بنوں ڈاکٹر
ابُو کہتے ہیں بنو انجینئر
پر میرے شوق کی نہ ان کو خبر
میں تو چاہتا ہوں میں بنوں پائلٹ
تیز ہواؤں میں میں اُڑاؤں جیٹ
دیکھُوں گا زمیں فضاؤں سے
کھیلُوں گا وسیع خلاؤں سے
شوق پُورے کروں گا یُونہی سب
میں تو چاہتا ہوں میں بنوں پائلٹ
کیا بنوں گا میں بڑا ہو کر
میں تو چاہتا ہوں میں بنوں تاجر
یُوں میں دولت بہت کماؤں گا
جو بھی چاہُوں خرید پاؤُں گا
بنگلہ گاڑی بُہت سے ہوں نوکر
ہر خُوشی ہو گی مُجھ کو میّسر
میں تو چاہتا ہوں میں بنوں تاجر
کیا بنوں گا میں بڑا ہو کر
میں تو چاہتا ہوں میں بنوں لیڈر
ہوگی شہرت میری زمانے میں
ہوگی عزت میری زمانے میں
میرے بھاشن سنیں گے سب گھر گھر
لوگ ناچیں میرے اشاروں پر
میں تو چاہتا ہوں میں بنوں لیڈر
پاس ہی اِک قحط زدہ بچّہ
جسم لاغر تو چہرہ مُرجھایا
کتنے ہی دِن سے کُچھ نہیں کھایا
خُشک سالی ہے آسمانوں پر
اشک تک آنکھ میں نہیں آیا
اپنی سانسوں کو مجتمع کر کے
ساری دنیا سے پوچھتا ہے سوال
کیا میں بھی ہو سکوں گا بڑا