ایک مکان

Poet: رشیدحسرت By: رشیدحسرت, Quetta

جِیون بھر کے ارمانوں کا حاصِل ایک مکان
قطعہ، پانی، گارا آدھی سِی سِل ایک مکان

معمُولی سی مانگ ہے میری پُوری ہو سکتی ہے
مانگ رہا ہے مولا میرا بھی دِل ایک مکان

میں نے جو اِک خواب بُنا تھا خوابوں میں بستا ہے
ہو گا میرا عِشق سوایا، ساحِل، ایک مکان

بُوڑھے ہو کر عُہدے سے تو ہٹ جاتے ہیں ہم
لے پانا اِس مائے سے ہے مُشکِل ایک مکان

روتے رہتے تو ہیں لیکِن چُپ رہتے ہیں
میں نے خُود دیکھا ہے دُکھ سے بِسمل ایک مکان

تھا یاروں کا حلقہ، پِھر بھی میں تنہا تھا
وہ بے فیض سے کُوچے، گلیاں، سنگدِل ایک مکان

اب تک ماضی مارا ماری کر لیتا ہے
دو چُبھتی سی آنکھیں، بابُو، فائِل، ایک مکان

اپنے مالک کی کرتُوتوں سے تنگ آیا
سو پہلُو میں آ کر رویا گھائِل ایک مکان

ماضی کے ملبے سے نِکلا لاشہ گھبرو کا
جو دوشی ہے چُپ ہے حسرتؔ قاتِل ایک مکان
 

Rate it:
Views: 307
18 Oct, 2022
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL