راتیں ہیں اُداس دن کڑے ہیں
اے دل تیرے حوصلے بڑے ہیں
اے یادِ حبیب ساتھ دینا
کچھ مرحلے سخت آ پڑے ہیں
رُکنا ہو اگر تو سَو بہانے
جانا ہو تو راستے بڑے ہیں
اب کیسے بتائیں وجہ گریہ
جب آپ بھی ساتھ رو پڑے ہیں
اب جانے کہاں نصیب لے جائے
گھر سے تو فراز چل پڑے ہیں