اے ساحل پہ کھڑے تماشائی دوستو
Poet: Usman Tarar By: Usman Tarar, Hafizabadاے دل بتا تجھے بے گھر ہونا کیسا لگا
اپنے ہی شہر میں در بدر ہونا کیسا لگا
بتاؤ اے ساحل پہ کھڑے تماشائی دوستو
کشتیِ جان کا گرداب کی نظر ہونا کیسا لگا
جن لوگوں سے ملنا بھی گوارہ نہ تھا مجھے
انہی لوگوں کا آج ہمسفر ہونا کیسا لگا
تُو تو ڈھونڈتا پھرتا تھا دکانوں سے دستار
بتا اے بدن اب تجھے بے سر ہونا کیسا لگا
More General Poetry






