یوں ہماری زیست کا سودا نہ کر
عورتوں کو اس قدر رسوا نہ کر
ٹھیک ہے قانون مردوں کا ہے پر
ہم تو اک پردہ ہیں بے پردہ نہ کر
ہم کو عزت کا تحفط چاہئے
یوں سربازار تو داغا نہ کر
کیا ہمیں جینے کا اتنا حق نہیں؟
ظلم کرنا ہے تو پھر پیدا نہ کر
یہ شان مسلمانی؛ سنو
تم مسلمان ہو اگر ایسا نہ کر
سیکھ لو تہذیب اور انسانیت
وحشتوں کا اس قدر چرچا نہ کر
ہم سے بنتی ہے تمہاری زندگی
ہم کو بے در اور بے سایہ نہ کر
کب ختم ہو گی جہالت کی رسوم
آرزو اس بات کو سچا نہ کر