اے میری ماں
دنیا کی بھیڑ میں تو کھو گئی مجھ سے
اور میں تجھے ڈھونڈھتی رہتی ہوں
اور سوچتی رہتی ہوں
کہ بس تیرا میرا ساتھ اتنا تھا
یا راستوں نے اپنی مسافتیں سمیٹ لی
اے ماں
تو منزل کی طرف لوٹ گئی
اور دیکھ
میں ابھی سفر میں ہوں
پاؤں میں تھکن ہے اور راہ دشوار ہے
اور دھوپ کا سر پر سائبان ہے
تیری دعاؤں کی مجھ کو ضرورت ہے ماں
تو میری کامیابی کی صورت ہے ماں
میں مشکل میں ہوں
دعا کر ماں
اے میری ماں