اے ناداں دل اب تو ہی زرا بتا دے کیا کیا دیکھائے گا تو
سنگ کیسی اور پے گرے اور خود پر کتنے زخم کھائے گا تو
روندنا چاہتا تھا پر پاؤں تلے آیا نہیں
پیچھا کروں گا تیرا میں سایہ کہاں تک جائے گا تو
تپتی ریت صحرا ہے اور لیے جلا لے مجھے
او سورچ آ جلا کتنا اور جلائے گا تو
قسمیں اٹھا اٹھا کے اعتبار دلا ہی دیا
پر قسم سے بتا کتنی اور قسمیں اٹھائے گا تو
بھٹک گیا ہوں راہ سے پر میں گمشدہ نہیں سن
اے ننھے سے جگنو میرے کیا راہ اب دیکھائے گا تو