ہر ظلم تیرا یاد ہے بھولا تو نہیں میں
اے وعدہ فراموش تجھ سا تو نہیں میں
ساحل پہ کھڑے ہو تمہیں کیا غم چلے جانا
میں ڈوب رہا ہوں ابھی ڈوبا تو نہیں ہوں
چپ چاپ سہی مصلضتاً وقت کے ہاتھوں
مجبور سہی وقت سے ہارا تو نہیں ہوں
مضطر کیوں مجھے دیکھتا رہتا ہے زمانہ
دیوانہ سہی ان کا تماشہ تو نہیں ہوں
اے وعدہ فراموش تجھ سا تو نہیں میں
ہر ظلم تیرا یاد ہے بھولا تو نہیں میں