اے وقتِ حاضر کہوں خفا ہے مجھ سے؟
دیکھ کر خاموشیاں میری کیوں کہتا ہے مجھ سے
میں بہت قیمتی ہوں سنبھالوں مجھ کو
اے کھڑی خاموش پریشاں
حقیقت کو میری پہچان ذرا
میں ہی عروج ہوں میں ہی زوال ہوں
میں ہی اندھیرا ہوں میں ہی سویرا ہوں
پاتا ہے مجھے آج بھی کوئی ابراھیم جیسا
ملتی ہے فیاضی ہوتا ہے وہ سچا مسلماں جیسا
میں وقت ہوں کہ مجھے روکنا نہیں آتا
اے نادانوں کیا تمہیں مجھ سے سبق لینا نہیں آتا