اے گردشِ دوراں! میرا حال مت پوچھ
کتنا ہوں ان کی یاد میں بے حال مت پوچھ
پھنس ہی گیا ہوں ان کی زلفوں کے بندھ میں
کتنا حسین ہے زلف کا جال مت پوچھ
بات تو سنی تھی آنکھوں سے مار دینے کی
کتنا ہے اس میں ان کو کمال مت پو چھ
اک پل بھی ان کی یاد سے غافل نہیں میرا
اُن کے بِنا جینا ہے کتنا محال مت پوچھ
ہر غم بھول گیا جب اُن سے نظر ملی
کتنی غضب کی دانی انکی ہے چال مت پوچھ