Add Poetry

بات بے بات روٹھتے کیوں ہیں

Poet: جنید عطاری By: جنید عطاری, چکوال

بات بے بات روٹھتے کیوں ہیں
روٹھ جائیں تو بولتے کیوں ہیں

کیوں بھلا دیکھتے ہیں جِس تِس کو
غور کرتے ہیں، گُھورتے کیوں ہیں

غیر سُنتے ہی میرا نوحۂ دِل
داد دیتے ہیں، جھومتے کیوں ہیں

میں ہمیشہ غلط ہی کرتا ہوں
جانتے ہیں تو ٹوکتے کیوں ہیں

بے سبب اور بِلا دلیل مجھے
چاہتے ہیں تو چاہتے کیوں ہیں

میں خفا ہو کے جانے والا تھا
کیوں بلاتے ہیں، روکتے کیوں ہیں؟

جانیے کیوں ہم ایک دُوجے کو
یاد کرتے ہیں، سوچتے کیوں ہیں

اس پہ آخر بھلا جواز کیا دیں
ہم ترے حق میں بولتے کیوں ہیں

تجھ سے بچھڑ ے یہ تیرے دیوانے
ان کو مرنا تھا جی رہے کیوں ہیں

یہ ہمیں بھی نہیں پتا سب پر
کیوں بھڑکتے ہیں چیختے کیوں ہیں

جانتے ہیں بہل نہ پائیں گے
اپنا ماضی کریدتے کیوں ہیں

انتہا پر جدائی لازم ہے
پھر وفا کے مطالبے کیوں ہیں

وہ دِل و جان میں کہیں بھی نہیں
پھر بھی اندر ٹٹولتے کیوں ہیں

چین کی نیند سونے والے جنیدؔ
میری صحبت میں جاگتے کیوں ہیں

Rate it:
Views: 380
05 Oct, 2014
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets