بات سے بات چل نکلی باتوں باتوں میں
بات دل کی اُسے کہہ دی باتوں باتوں میں
نجانے کس بات پہ بے ساختہ آنسو نکلے
بات ہی کچھ ایسی چلی باتوں باتوں میں
اُس نے رُخ ِ پُر نور ہی مجھ سے پھیر لیا
نظر جب مجھ سے ملی باتوں باتوں میں
رات بھر جلتا رہا وہ میرے ساتھ تنہا
لَو دیے کی کب بجھی باتوں باتوں میں
یہ کرشمہ ہے تیرے غم کے افسانے کا
اُتر آئی آنکھ میں نمی باتوں باتوں میں
بجز تیرےیہ زندگی کیسی ہے رضا
مجھ کو وہ پوچھےکبھی باتوں باتوں میں