باد صبا مجھے نہ چھیڑ میں رو دوں گا
جاگ اٹھیں نہ زخم پھر میں رو دوں گا
نہ بتائے حال کوئی اس دشمن جاں کا
دے نہ کوئی اس کی خبر میں رو دوں گا
کون جانے کتنے درد سہے ہیں دل ناتواں نے
کس قدر ہوا ہے چھلنی جگر میں رو دوں گا
اے ہوا تو ہی کچھ اس کا پتا دے
دیکھ کر سے پل بھر میں رو دوں گا
کوئی تو ہو جو جا کر کہہ دے اسے واجد
کھڑا ہے پھول لئے تیرا منتظر میں رو دوں گا