اے باد مخالف تھم کے ذرا
خوابیدہ ضمیر اب جاگ گئے
بس یاد رہے وہ اور تھے جو
میدان عمل سے بھاگ گئے
کیوں چین سے جینا راس نہیں
تم بدلو شاطر چالوں کو
اسلام امن کا گہوارہ
مت چھیڑو ان متوالوں کو
باقی ہے عصاء موسی ابھی
پھر دیکھنا سارے ناگ گئے
بس یاد رہے وہ اور تھے جو
میدان عمل سے بھاگ گئے
جذبات کی بجلی کڑکے گی
طاغوطی مندر ٹوٹیں گے
عبرت انگیز کہانی کے
پھر مزے مؤرخ لوٹیں گے
جب حق کا ترانہ گونجے گا
باطل کے سارے راگ گئے
بس یاد رہے وہ اور تھے جو
میدان عمل سے بھاگ گئے