چھائے ہو دل پہ میرے، بادل کی طرح
باد ِ صبا ہے ساتھ ،تیرے آنچل کی طرح
تیری صورت دیکھی جو اپنی صورت میں
آئینہ بھی ٹوٹ گیا میرے دل کی طرح
میرا ہرگوشہ ء دل تیرے جانے کے بعد
ویراں ہے بے آب و گیاہ ساحل کی طرح
زندگی نے اس قدر برتا ہے مجھے کہ اب
سیج کانٹوں کی بھی لگتی ہے مخمل کی طرح
آب و تاب ہے حُسن کی زمانے میں مگر
دیکھا نہیں کوئی حسیں اُس چنچل کی طرح
لمحے میں میری ذات میں جل تھل کر دی
آیا ہےزندگی میں رضا کسی ہلچل کی طرح