بارش میں بھیگنے کا یہ انجام ہوتا ہے
بخار درد کھانسی اور زکام ہوتا ہے
پہلے مستی اچھل کود اور ہنسی ہوتی ہے
پھر اپنی جان مشکل میں پھنسی ہوتی ہے
بارش میں خوب پہلے تو دھمال ہوتا ہے
پھر پٹھوں اور ہڈیوں کا برا حال ہوتا ہے
پہلے تو آسمان سے ہوتی ہے ژالہ باری
پھرناک اور آنکھوں سے ہوتا ہے پانی جاری
گرچہ اسے یہ بارش راس نہیں آتی ہے
پر عظمٰٰی بھیگنے سے باز نہیں آتی ہے
قوت برداشت بھی پاش پاش ہوتی ہے
جب گلے اور کان میں خراش ہوتی ہے
نچوڑ ڈالتی ہے اپنی توانائی ساری کی ساری
برسات کے بھیگے سے لگتی ہے جو بیماری
یہ محض الفاظ و تخیل کا کمال نہیں ہے
اب یہ میرا حال ہے شاعرانہ خیال نہیں
بارش میں بھیگنے کا یہ انجام ہوتا ہے
بخار درد کھانسی اور زکام ہوتا ہے