بارش کا قطرہ گرا ہے آج پھر
یادوں کا پنّہ کھلا ہے آج پھر
لگتا ہے پھر آزمایہ گیا ہے مجھے
لگتا ہے پھر ذہن میں لایا گیا ہے مجھے
وہ دھول بھی ہٹی ہوگی ہولے ہولے
وہ رات بھی ڈھلی ہوگی ہولے ہولے
کچھ تو موسم بھی سہانہ ہوگا
کچھ تو انداز بھی دلفریب ہوگا
یوں تو نہیں نگاہِ خاص ہوں گے
کچھ تو لمہے دل کے قریب ہوں گے
سنو! بارش کا قطرہ گرا ہے آج پھر
سنو! یادوں کا پنٌہ کھلا ہے آج پھر