بارشوں کے موسم میں
ضبط کی فصیلوں پہ
اختیار کب رہتا ہے
درد بیتے لمحوں کے
زخم بچھڑے لوگوں کے
شب بھر تنہایوں میں
آنسوؤں کی صورت میں
برس برس جاتے ہیں
کتنی اداسی ہے
بارشوں کے پانی میں
آسمان کے آنسوؤں پہ
میری آنکھیں برستی ہیں
یا
میرے آنسوؤں پہ
آسمان برستا ہے
یاد کے دریچے سب
یار کے دریچوں میں
اشک اشک برستے ہیں
محو طواف رہتے ہیں
بارشوں کے موسم میں
ضبط کی فصیلوں پر
اختیار کب رہتا ہے