بارود پھٹا دکانوں میں
لگی آگ مکانوں میں
بیٹھیں وہ تماشہ دیکھیں
خاموشی سے ایوانوں میں
فرق کیا رہ گیا
حیوانوں میں انسانوں میں
بھرا سارا خون ہے میرا
ان کے سب پیمانوں میں
محنت میری رات تھی رقصاں
ان کے مئے خانوں میں
اندر اندر پکتا لاوہ
دیکھا کچھ طوفانوں میں
کر لو کچھ وقت سحری
مشورے تھے آسمانوں میں
بجھنے لگے ہیں چراغ
رکھے ہوئے روشندانوں میں
ہو گیا گم ، مدت سے
رنگ جو تھا اذانوں میں
کسے خبر ، کیا ہوتا ہے
ان کالے تہہ خانوں میں
دیکھو کون ، ہو کامیاب
آج کے امتحانوں میں
بس طاہر ، چپ ہو جا
اثر نہ رہا زبانوں میں