پھولوں کی باغ میں ہے ہر سمت حکمرانی
کہیں موتیا کھلا ہے٬ کہیں رات کی ہے رانی
لہرا رہے ہیں پودے گلشن مہک رہا ہے
گل گا رہے ہیں نغمے٬ غنچہ لہک رہا ہے
کوئل کی کوک یارو لگتی ہے کیا سہانی
اس کوک میں چھپی گلشن کی سب کہانی
ہے بلبلوں کا شاخوں کی اوٹ میں بسیرا
آ کر گلہریوں نے ڈالا یہاں ہے ڈیرا
یہ باغ کے نظارے ناصر ہیں بھائے ہم کو
اللہ نے ہیں منظر کیا کیا دکھائے ہم کو