بانٹنا درد کا رشتہ کو آسان نہیں

Poet: ارشاد احمد صدیقی By: Irshad Ahmed Siddiqui, Karachi

بانٹنا درد کا رشتہ کو آسان نہیں
یہ سرمایۂ جاں ہے کوی سامان نہیں

اپنے جزبات کی میں کیسے ترنمانی کروں
ایسا مضمون ہے جسکا کوی عنوان نہیں

درد کا رشتہ ہے جو ساتھ نبھاے ہر پل
اسکی فرقت میں اک پل کا بھی ارمان نہیں

امید وصل ہے صحرا میں سفر کا موجب
وصال یار نہیں جینے کا امکان نہیں

درد آنکھوں میں نہیں دل میں بسا رہتا ہے
قطرۂ اشک میرے غم کا ترجمان نہیں

ضبط کرنا ہی ہر غم کا ہے تریاق ارشادؔ
دور حضر میں ہے کون، پریشان نہیں

Rate it:
Views: 549
04 Mar, 2021