باہر برف باری ہےتنہا بیٹھا ہوں سمٹ کر
وہ بیٹھےہوں گےاپنےمحبوب سےلپٹ کر
میری شیاطین سےابھی جنگ جاری ہے
میں جلد آجاؤں گا ان سبھی سےنپٹ کر
راستےمیں پرانے ساتھی تو بہت ملتےہیں
میری سمت کوئی بھی دیکھتا نہیں پلٹ کر
تیری بزم میں آنے کودل بےقرارہوتاہے
اے دوست تم تو نہ بات کیا کرو ڈانٹ کر
دشمن میرے خلاف نفرت بوتے رہتے ہیں
مگرمجھے سکوں ملتا ہے خوشیاں بانٹ کر
اسکی صورت اصغر کوجانی پہچانی لگی
جب اس نےمجھےدیکھا نقاب الٹ کر