بکھر چکا ہوں تیرے راستوں میں دھول کی طرح
مجھے سمیٹ لے کھلا دے کسی پھول کی طرح
مجھے سمیٹنا نہیں چاہتے تو ایسا ہی سہی
مگر مجھے بھلا نہ دینا کسی بھول کی طرح
میری وفا کی خوشبو تیرا دل مہکا نہ سکی تو
رہیں گے بن کے تمہارے قدم کی دھول کی طرح
تیرے فراق میں یہ زندگی دھواں دھواں ہوئی
ہر ایک لمحہ گزرنے لگا ہے شول کی طرح
عظمٰی لبوں پہ شکوہ شکایت نہیں سجا
لفظوں کے پھول نہ بنا ببول کی طرح