بتا نکہت گل بھی ہمیں کبھی یاد کیا کرتے ہیں
Poet: By: Peerzada Arshad Ali Kulzum, harrisburg pa usaبتا نکہت گل بھی ہمیں کبھی یاد کیا کرتے ہیں
ہم تو قفس میں رہے کے بھی ان سے ملنے کی دعا کرتے ہیں
اے صبا تیرا بھلا ہو اب کچھ تو بتا دے
کیا وہ بھی میرے انتظار میں رہا بھلا کرتے ہیں
کاش کوئی جا کے انہیں اتنا بتا دے
دن رات ان کے پیار میں ہم کتنا جلا کرتے ہیں
وہ زمانہ اور تھا جو کرتے تھے ہم ہنگامہ برپا
مدتیں ہوئیں ہم اب چب چاپ رہا کرتے ہیں
اس کی ہر بات پر ہے جاں نثار میری
پھول تو پھول ہم تو کانٹوں سے بھی وفا کرتے ہیں
فرصت دن میں تو نہیں پر خواب میں کہاں چھوڑا
ہم تو ہے ہی اسے مگر وہ بھی ملنے کا بہانہ کرتے ہیں
عشق آتش نے کیا ہے یہ اپنا اب حال
رات بھر شمع کی مانند ہم جلا کرتے ہیں
اس جہاں میں کون ہو گا ہم جیسا دوست
ستم سہہ کر بھی اس کا اچھا کہہ کرتے ہیں
جاتے نہیں ہیں ارشد چمن میں کچھ مجبوری ہے اپنی
قسم سے ہر روز انتظار پر صبا کا کیا کرتے ہیں
More Sad Poetry






