بتوں کے شہر میں
Poet: Bilal Murad Warsi By: Bilal Murad Warsi, Karachiبتوں کے شہر میں کافر ہی کہلائے گا
کیا گواہی کیلئے خدا کو اپنے ساتھ لائے گا
مقتل کو سجانے کا دستور یہاں نرالا ہے
جس نے روشنی دکھائی وہ ہی مارا جائے گا
گھر بسانے کیلئے قیمت چکانی پڑتی ہے
پہلوٹی کے بچے کی بھینٹ کون چڑھوائے گا
تہمتیں لگانا ان کا محبوب مشغلہ ٹہرا
بیٹیوں کو کیا وہ اب زندہ دفنائے گا
خاک تک راکھ ہوگئے ہے یہاں کی
بارش بھی کہتے ہیں وہ آگ کی برسائے گا
بے حسوں نہ گنواؤ خوبیاں ملعونوں کی
یذید تو شاطم اور مردود ہی کہلائے گا
سوچتا ہوں نہ پڑھیں اس کو کمزور دل کے لوگ
سب مجھ کو ٹوکیں گے اب کیا رلائے گا
بغاوت کیلئے میں نے آواز اٹھائی ہے بلال
علم اٹھائے شہر سارا میرے ساتھ آئے گا
More General Poetry






