بخشوانا ہی ضروری تھا اپنی کل خطائون کا
جسم متحمل نہیں ہو سکتا اپنا کڑی سزائون کا
مان کے ہوتے ہوے کوئی بلا چھو نہ سکی ہمکو۔
بعد اس کے سلسلہ تھم نہ سکا حاد ثائوں کا۔۔۔
مین کہاں کا متقی پھر یار پرھیز گار ٹہرا ؟؟؟
سارا عالم ہو جب گواہ میرے پر خطائوں کا۔
کوئی چارہ سوز الفت یار ادھر بھی ہو اپنے۔۔۔
کہ دل مایوس بیٹھا ھے اپنا لیے کارں جفائوں کا۔
میں اکیلا ادھر تنہا رہہ گیا ہوں تیرے ہوتے۔
اچھا صلہ پایا ھے دل نے ظالم اپنی وفائوں کا۔
اےعشق تیرے پیچھے ہم کہیں کے نہ رھے ظالم ۔
ہائے کیا بنے گا اب اپنی کی ان وفائوں کا؟؟؟
چل اٹھ اب کوچ کر کہ سفر ھے کوئی باقی۔۔۔
یہ آخر منزل نہیں پیارے ھے ٹھکانہ بیوفائوں کا۔
وہ جو بیچ منجھد ھار ہمیں چھوڑ گئے اسد تنہا۔۔۔
اے دل خانخراب کیا کیجیئے ایسے نا خدائوں کا؟