اطوار بدل جاتے ہیں
افکار بدل جاتے ہیں
یار بدل جاتے ہیں
دلدار بدل جاتے ہیں
عدو بدل جاتے ہیں
غمخوادر بدل جاتے ہیں
ستم جاری رہتے ہیں
ہتھیار بدل جاتے ہیں
اموال بدل جاتے ہیں
خریدار بدل جاتے ہیں
جنس بدل جاتی ہے
بازار بدل جاتے ہیں
ہنر بدل جاتے ہیں
کاروبار بدل جاتے ہیں
آرزو حسرتیں ارمان
بار بار بدل جاتے ہیں
سفر جاری رہتا ہے
راہوار بدل جاتے ہیں
مختار بدل جاتے ہیں
اختیار بدل جاتے ہیں
عظمٰی ہم انسانوں کے
گھر بار بدل جاتے ہیں