میں نے ایسے
یاد کے خالی برتن میں کچھ آنسو رکھے
دکھ کا پودا خوش تھا کہ وہ ہرا رہے گا
ہجر نے پلکیں میچ کے وصل کا چہرہ سوچا
وصل کے چہرے پر افکار کا جال بچھا تھا
ایک سنہرا جال ،کہ جس کے ہر رہشے پر
اس لڑکی کا نام لکھا تھا ،جس نے اس کے خواب چُرائے
چاہت نامی اس لڑکی کو علم نہ تھا کہ
آنکھیں ، ماتھا ، ہونٹ اور زلفیں
آئینے کے سامنے چاہے،جتنا آپ سنوارے لیکن
کوئی ہے۔۔۔جو ہر دم اس کے پائوں سوچا کرتا ہے
ہجر نے پلکیں کھول کے سانس بھری ۔۔۔۔۔۔اور
دور۔۔بہت ہی دور سے
ریشماں
اپنی درد بھری آواز میں کُوکی
چار دناں دا پیار ووہ ربا
لمبی جدائی