یہ قوم کہاں جبر کے قدموں میں جھکی ہے
اس قوم کو شبیر کی میراث ملی ہے
یہ قوم ہے اس رحمت عالم کی پیروکار
جسکی حیات پاک شجاعت سے لکھی ہے
اس قوم کے دامن میں ہیں فاروق سے موتی
اس قوم کے اسلاف میں خالد ہے ۔ علی ہے
یہ جبر اس سے کلمہ چھڑائے کا کس طرح
عشق نبی دلوں سے مٹائے گا کس طرح
اے خون مسلماں تو کبھی رائیگاں نہیں
رک جائے جو ظلم سے یہ وہ کارواں نہیں
اے ارض میانمار یہ مسلے ہوئے گلاب
پھر پھوٹ پڑیں گےیقینا بن کے انقلاب
برما میں مسلمانوں پہ ڈھائے جانے والے ظلم پر کہ جس پہ ہمارا میڈیا شرمناک حد تک خاموش رہا