سنو ! برما کے مسلمانوں تم کوئی امید نہ رکھنا
کوئی محمد بن قاسم آئے گا مدد کو امید نہ رکھنا
کشتی تمھاری چاہے ڈوب جائے بیچ سمندر میں
کسی ساحل یا کنارے کی تم امید نہ رکھنا
خالق ہی کوئی آسماں سے مدد بھیجے گا تمھاری
ان دنیا کے مالکوں سے کوئی امید نہ رکھنا
برما میں رہے اب مسلماں کاکوئی نشاں باقی
بدھوں کی اولادوں سے اب کوئی امید نہ رکھنا
اے ارض میانمار کے کچلے ہوئے پھولو
تم اپنے پیاروں کے بچ جانے کی امید نہ رکھنا
اب یہاں کوئی نہیں حسین جو مدد کو آئے تمھاری
ان ملالاؤں اور بان کی مونوں سے امید نہ رکھنا
مت سوچنا کہ کوئی اعلان جہاد کرے گا واسطے تمھارے
ان طالبانوں و داعشیوں سے کوئی امید نہ رکھنا