بس گئ تیری تصویر ان آ نکھوں میں کیا کریں
لیکن جدا ہے ہماری منزل کیا کریں
یہ ہی بہتر کہ تم بھول جاو مجھے
دل میں نہ رہی اب کوہئ حسرت کیا کریں
وعدہ کیا ہم نے تم سے ملاقات کا مگر
حالات سے ہم ہو گۓ مجبورکیا کریں
لکھنا ہے حال اے دل مگر سوچتے ہیں ہم
کاغز غلام ہے ہاتھ میں تحریر کیا کریں
تم تو مجھ سے دور بھٹیے دور ہو گۓ تم
دل کو لگ گیا تیری جدائ کا غم کیا کریں
آنکھوں میں ہے کئ خواب میرے اے دل نادان
ملی نہیں کسی خواب کی تدبیر کیا کریں