بلا کی دھوپ تھی میں جل رہا تھا
Poet: عین عرفان By: ساجد ہمید, Quettaبلا کی دھوپ تھی میں جل رہا تھا
بدن اس کا تھا اور سایہ مرا تھا
خرابے میں تھا اک ایسا خرابہ
جہاں میں سب سے چھپ کے بیٹھتا تھا
بہت نزدیک تھے تصویر میں ہم
مگر وہ فاصلہ جو دکھ رہا تھا
جہازی قافلہ ڈوبا تھا پہلے
سمندر بعد میں اوپر اٹھا تھا
زمین و آسماں ساکت پڑے تھے
مرے کمرے کا پنکھا چل رہا تھا
اسے بھی عشق کی عادت نہیں تھی
مرا بھی پہلا پہلا تجربہ تھا
مجھے جب تک تلاشا روشنی نے
میں پورا تیرگی کا ہو چکا تھا
More Sad Poetry






