ایک بلبل تھی
کوک جس کی پیاری سی
ڈال ڈال بیٹھی چہکتی تھی
البیلا سا گیت ایک گاتی تھی
طرنم مٹھاس لئے لہجے میں
وہ سب کو یہ بول سکھاتی تھی
چار دن کی زندگانی ہے
تیری میری ذات توفانی ہے
شکر کا کلمہ پڑھنا ہے
چاہے ہوں کٹھن راستے
قدم آگے بڑھاناہے
رب کی رضا پر جب ہوں راضی
تب کیا مشکل کیا ہے آسانی
مسافر کی طرح رہنا ہے
توشہ اپنا فقط توحید ہی کو ہونا ہے
بات تو پتے کی وہ کہتی تھی
شائد اصل سے اسکی آشنائی تھی