سہمی سہمی ہے ہر نظر کیا ماجرا ہے
لو آگئی پھر اک خبر کیا ماجرا ہے
کوئی گوشہ نہیں جائے پناہ کے لیے
کس گلی بسا لوں اپنا گھر کیا ماجرا ہے
میری گلیاں لٹ رہی ہیں بچا لو کوئی انہیں
ہو کوئی مسیحا یا چارہ گر کیا ماجرا ہے
توڑ دیں معصوم کلیاں چھین لی لبوں کی ہنسی
ہو کس کو اب کس کی فکر کیا ماجرا ہے
جاں تو فانی تھی لیکن اتنی سستی بھی نہیں
یوں خوں بہے گا سر راہ پر کیا ماجرا ہے
تاریخ مسلماں دیکھ کر حیراں ہوں میں عرفان
ازل سےلٹی ہے جان کلمہ پر کیا ماجرا ہے