بنا آواز بکھری تھی میری تقدیر روٹھی تھی میرے ارمان لوٹے تھے میرے تو مان ٹوٹے تھے میرے تو خواب سر تعبیر آئینہ ٹوٹے تھے ذرا ٹھہرو لوگوں مجھے ان کی کرچیاں چنے دوں اپنے زغموں کو سمٹنے دو