عورت کو فقط
حوا کی بیٹی نہ کہیے
یہ آدم کی اولاد بھی ہے
پھر اتنی تذلیل کس لئے
ہر گالی اس کے نام سے منسوب کس لئے
اس ذات کی یہ تحقیر کس لئے
اپنی ماں،بیٹی بہن کی
کہ جن کی عزت کے رکھوالے ہو تم
پاس و لحاظ والے ہو تم
یہی بیٹی جب غیر کی ہو تو
نظروں سے تولتے ہو تم
پلکوں سے نوچتے ہو تم
سُنو ائے ابن آدم
تم عورت سے ہو کیوں اس قدر تنگ؟
کہ وجۂ تخلیق بن کر
جس نے اس دھرتی پہ تم کو لایا
اسی کو تم نے زندہ کیوں جلایا
کہیں ہم نے دیکھے
کلیوں کے سودے
وہ مرجھا گئے
جو تھے ننھے سے پودے
اس قدر تضاد کیوں ہے؟
یہ فطرت برباد کیوں ہے؟
تُو اس کو نوچ کر بھی
شاد وآباد کیوں ہے،
تجھ میں ہوس کی
اتنی پیاس کیوں ہے۔۔
تیرا احساس کھوگیا ہے کہاں