گوری جس محفل میں بیٹھے اس محفل کو اپنائے ایک بار جو دل سے نکلے پھر واپس نہ آئے جب دوست یار بھی قفس ہی نکلے تو کیا پرواہ جڑے نہ پھر یہ بندھن کوئی لاکھ گیت بھی گائے