اس عہد گراں مایہ میں الفاظ کی قیمت
جاں بخشی و املاک و جواہر نہیں ہوتے
گر ذکر ہو مقصود تو ارباب جہاں دار
جز ‘‘نام شما چیست ،، سے آگے نہیں بڑھتے
کاغذ کے وہ اوراق جہاں آپ چھپے تھے
اب ان میں بکا کرتے ہیں پان کے بیڑے
صحرا میں کہیں نخل امید ہے کہ نہیں ہے
یہ جاکے کوئی حاج ابوالبرکات سے پوچھے
دل سوزی و جاں سوختی و درد جگر کو
اک کوزہ سر بند میں دریا کو اتارے
کیا جانئے کس رتبہ عالی پہ ہے فائز
ہر دور کو اعزاز ملا انکے فکر رسا سے
اس بندہ عاجز کو کہاں کوئی بھی سمجھا
جو سارے زمانے میں نقوش اپنے ابھارے
یہ نظم بھوپال کے مشہور شاعر ڈاکٹر سید شبلی اعظم اجنبی
نے حاجی ابوالبرکات ، شاعر ادیب محقق و مصنف کی گراں
قدر ادبی خدمات پر ٢٠ جون ٢٠١٠ میں کہا تھا جب ان کی
مشہور کتاب ،، اذن انقلاب ،، شائع ہوئی تھی-اس کتاب کے
٤٨٠ معلوماتی صفحات ہیں جو کہ ایک تاریخی دستاویز کی حیثیت
رکھتی ہے۔