بنیان المرصوص
الصلوة خير من نوم۔۔۔ .
اٹھ اے مرد مجاہد! نعرہ تکبیر بلند
کر
رگ جان سے قریب ہستی نے تجھے پکارا ہے
کہ دشمن نے تیرے وطن کی غیرت کو للکارا ہے
پڑھ !اللہ اکبر کہ تیرے لہو کی شدت تجھے بنیان مرصوص بنائے
اے دشمن تو نے امن و سلامتی کے گہوارے کو للکارا ہے
تو نے ارض پاک کے صبرکو آزمایا، دیکھ اب مجھے بھی چکھنا نظارا ہے
تیرے رافیل کی اڑان میرے وطن کے ابابیلوں کے قدموں کی دھول ہے
تیری یہ ذرہ اڑن طشتریوں کی وہ چال کہاں جو میرے وطن کے شاہینوں کی پرواز میں ہے
یہ جو تم نے بھیجے ہیں نہ ہواؤں میں بارودی تیر
ان پر کمند ڈالنے کو ہیں میرے وطن کے شاہین
جو فضا میں لہرائے تو فضاؤں کا بادشاہ کہلائے
کروٹیں ایسی بدلے کہ ماں کی مامتا مچلے
میرے وطن کی مٹی نے وہ سپوت جنے ہیں
جو تیری گھٹیا چال کو ناکام بنائے تو بنیان مرصوص کہلائے
تو نے کیا رات کے پچھلے پہر جو پہلا وار ، اور بولے جے شنکر
ہم نے دن کی پھوٹتی پہلی کرن پردیا منہ توڑ جواب اور بولے اللہ اکبر
میرے وطن کے عسکر جرار میں اتنا جنون کہ وہ ہیں بنیان مرصوص